اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، علامہ سید ساجد علی نقوی نے 25 نومبر شہدائے عظمت اسلام کانفرنس کی 31 ویں برسی کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ دستور اور آئین پاکستان ہر شہری کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق زندگی بسر کرے اور قانون کے دائرے میں اپنے نظریے کے پرچار کے لیے مختلف قسم کی سرگرمیاں انجام دے، مگر بدقسمتی سے عملاً ایسا ممکن نہ ہوسکا اور اس قسم کی آزادیوں کے سامنے مختلف انداز میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، جس کے نتیجے میں ملک سانحات سے دوچار ہوا۔ عظمت اسلام کانفرنس کے شہداء کی شہادت اسی کا تسلسل تھی۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ملک میں اتحاد و وحدت کی ترویج، امن و آشتی کے حصول، بھائی چارے اور رواداری کے قیام کے لیے 25 نومبر 1994ء کو مینار پاکستان لاہور میں عظیم الشان اور تاریخی "عظمت اسلام کانفرنس” منعقد ہوئی۔ جس کے مثبت اثرات بعد ازاں ملی یکجہتی کونسل، متحدہ مجلس عمل اور وحدت فورمز کی شکل میں ملک کے طول و عرض میں نچلی سطح تک مشاہدہ میں آئے، مگر اس کانفرنس کے اختتام پر کانفرنس سے واپسی پر شاہ اللہ دتہ اسلام آباد اور بعض دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے شرکاء کو محض اس خاطر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ ملک میں تہذیب و شائستگی، امن و اخوت، بھائی چارے اور رواداری کے پیغام کو عام کرنے کا عزم لیے واپس جا رہے تھے۔
علامہ ساجد نقوی نے 25 نومبر 1994ء کو مینار پاکستان لاہور میں منعقدہ شہدائے عظمت اسلام کانفرنس کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا بھی کی۔
آپ کا تبصرہ